مسز طاہر
مورخہ 20 اکتوبر 2021
لاہور، پاکستان
مورخہ 18 فروری 2021 کی صبح تقریباً 11 بجے فریزر سے فروزن چکن نکالنے کی کوشش میں نہ جانے کیا سوجھی کہ چھری سے مدد لینے کا فیصلہ کر بیٹھی۔ چھری کی نوک فروزن چکن کے ایک مخصوص مقام پر رکھ کر جب پوری قوت لگائی تو چھری اس مقام سے پھسل کر میرے بازو پر جا لگی اور ایک وین پر ضرب لگی اور نہایت تیزی سے خون بہہ نکلا۔ کپڑا باندھ کر خون روکنے کی کوشش کی مگر خون رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ میرے شوہر مجھے فوراً قریبی معروف ہسپتال لے کر پہنچے جو میرے گھرسے قریب سات سے دس منٹس کی مسافت پر واقع ہے۔
وہاں مجھے ایمرجنسی میں ڈیل کیا گیا اور میرے زخم کی ایک مختصر ویڈیو بطور ریکارڈ بنا کر خون کو روکنے کے اقدامات کئے گئے اور ایک سرجن کو فوری بلوایا گیا۔ جب سرجن صاحب پہنچے تو انکو ویڈیو دکھائی گئی۔ میرا خون اب تک رسے ہی چلا جا رہا تھا۔سرجن صاحب نے معائنہ کے بعد بلا تاخیر سرجری کےلئے احکامات جاری کئے اور ہمیں بتایا کہ اب سرجری کے سوا کوئی آ پشن ہی نہیں۔
سرجری کا سن کر میں نے اور میرےشوہر نے ہومیو فزیشن ڈاکٹر عدنان جاوید صاحب سے مشورہ کا فیصلہ کیا اور ان سے بذریعہ کال رابطہ کیا۔ ڈاکٹر عدنان صاحب نے صورتحال سے تفصیلی آ گاہی حاصل کرنےکے بعد ہمیں سرجری کو کچھ وقت کےلئے موخر کرنے کا مشورہ دیا اور ہومیو ادویات تجویز کر کےگھر چلے جانے کو کہا۔
میں نے سرجن صاحب سے سرجری کو کچھ وقت کےلئے موخر کرنے کی درخواست کی۔ سرجن کا کہنا تھا کہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے اور سرجری میں تاخیر درست نہیں۔انکا خدشہ تھا کہ وین مکمل کٹ چکی ہے اور غفلت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو دوبارہ آ جاونگی۔انھوں نے کس کر بینڈیج کر دی اور مجھے جانے کی اجازت دی۔
میں نے ہومیو ادویات کا بندوبست کیا اور گھر پہنچتے ہی ڈاکٹر عدنان صاحب کی تجویز کردہ ادویات لینا شروع کیں جو مجھے جلد جلد دہرانے کی تاکید تھی۔ مجھے ہسپتال میں پٹی کے باوجود اندر خون کا رساو محسوس ہو رہا تھا اور شدید ٹیسیں اٹھ رہی تھیں، اور ہومیو ادویات شروع کرنے سے پہلے تک یہ کیفیت بدستور موجود تھی۔
ڈاکٹر عدنان صاحب کا کہنا یہی تھا کہ اگر مختصر وقت میں خون کے رساو کا احساس اور ٹیسیں اٹھنا بند ہو جاتے ہیں تو انشاء اللہ سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ پھر ایسا ہی ہوا اور ادویات شروع کرنے کے چند منٹس بعد ہی خون کے رساو اور ٹیسیوں کےاحساس میں نمایاں فرق پڑتا چلا گیا یہاں تک کہ تیس منٹس سے بھی کم وقفہ میں یہ دونوں کیفیات مکمل طور پر دور ہو چکی تھیں۔
ہم مسلسل ڈاکٹر عدنان صاحب سے رابطہ میں تھے۔اب ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ انشاء اللہ سرجری کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ادویات کی تکرار میں ردو بدل کے بعد مجھے ادویات جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
مجھے ہسپتال میں ہدایت کی گئی تھی کہ اگر سوجن ظاہر ہونے لگے تو فوراً ہسپتال آ کر سرجری کروائی جائے۔ شام تک مجھے سوجن محسوس ہونے لگی تو میں نے پھر ڈاکٹر عدنان صاحب کو آ گاہ کیا تو ڈاکٹر صاحب نے مجھے پٹی ڈھیلی کرنے کی اور سوجن کےلئے ایک دوا لینے کی ہدایت دی اور چند منٹس ہی میں ہی سوجن اور درد وغیرہ سے نجات مل گئی۔
رات کو میں نے اور میرے میاں نے اپنی تسلی کےلئے ڈاکٹر عدنان صاحب سے انکے کلینک جا کر ملنے کا فیصلہ کیا۔مجھے ڈاکٹر عدنان صاحب پر ماضی میں ڈیل کئے گئے دو انتہائی ایمر جینسی کیسز میں حیرت انگیز کامیابی کی وجہ سے پورا اعتماد تھا۔ڈاکٹر صاحب نے کلینک میں معائنہ کیا اور ہمیں کہا کہ انشاللہ سرجری کی ضرورت نہیں۔ آ پ تقریباً اڑتالیس گھنٹے پورے کریں اور پھر انہی سرجن صاحب کے مبارک ہاتھوں سے پٹی کھلوا لیجئے۔ اگر خون بہہ نکلے تو بے شک سرجری کروا لیں۔
آ ج مورخہ 20 اکتوبر 2020 کو دن گیارہ بجے کے قریب ہم نے گھر میں خود پٹی کھولنے کا فیصلہ کیا اور ہم حیران تھے کہ ڈاکٹر عدنان صاحب کا اپنے فن پر اعتماد مجھے دوسری مرتبہ سرجری سے نجات دلا چکا تھا۔ زخم کو گویا ٹانکہ لگ چکاہے اور میں بالکل ٹھیک ہوں۔ مجھے ابھی دوا جاری رکھنے کی تاکید ہے۔
اپنے سابقہ دو انتہائی ایمرجنسی کیسز کی داستان بھی میں بیان کروں گی جو ڈاکڑ عدنان صاحب نے اسی اعتماد سے کامیابی کے ساتھ ڈیل کئے اور ہمیں اسی ہسپتال سے ماضی میں دو بار باہر نکالا جن میں سے بریسٹ انفیکشن کا کیس تھا جس میں مجھے فائنل سرجری تجویز کی جا چکی تھی اور ایک کیس میرے بہت چھوٹے بچے کے شدید نمونیہ کا ہے جسے ڈاکٹرز بہت کریٹیکل بتاتے ہوئے ہسپتال میں داخل کرنے کا کہہ چکے تھے۔
اللہ تعالیٰ سے ڈاکٹر عدنان صاحب کےلئے بہت دعا گو ہوں کہ وہ اسی طرح مخلوق خدا کی خدمت کرتے رہیں اور ہومیوپیتھی کا وقار بلند کرتے رہیں۔ آمین۔
ایک تبصرہ شائع کریں