ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ
ڈاکٹر عدنان جاوید
ڈی۔ایچ۔ایم۔ایس
ایم ایس سی ۔ نفسیات
ڈاکٹر عدنان جاوید
ڈی۔ایچ۔ایم۔ایس
ایم ایس سی ۔ نفسیات
ایم سی ایس ۔کمپیوٹر سائنس
ایم ائے اسلامیات
بانی شفائے شافی
ہومیوپیتھک ہیلتھ کئیر سسٹم
مین اعوان ٹاون،ملتان روڈ، لاہور ، پاکستان
واٹس ایپ نمبر: 03078888728
چند روز قبل ایک نوجوان نے بذریعہ کال رابطہ کیا اور بتایا
کہ وہ ایک بار مجھ سےاپنے کسی مسئلہ
کےلئے دوا لے چکا ہے جس سے اسے شفاء ہوئی تھی۔اب وہ اپنے والد صاحب کےلئے نسخہ لیناچاہتا ہے ۔اسکا کہنا تھا کہ وہ باہر ملک سے صرف اپنے والد کی صحت کے پیش نظر پاکستان آیا ہے اور اپنے والد کی تکلیف کو دیکھ کر بہت پریشان ہے ۔نوجوان نے بتایا کہ اسکے والد خود ایک ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں اور بطور جنرل پریکٹیشنر اپنے فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور دو سال قبل ریٹائر ہوئے ہیں ۔اسوقت انہیں یہ مسئلہ ہے کہ کانوں میں شدید شور کا احساس ہے اور شدید اور مسلسل چکروں اور مختلف وقفوں سے قے کی شکایت ہے اور یہ کیفیات بہتر ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں ۔ اس مقصد کےلئے ڈاکٹر عبدالستار صاحب کو کئی سپیشلٹس اور نیورو فزیشن کو دکھایا جا چکا ہے مگر وقتی آرام آتا رہا ہے اور اب یہ حالت ہے کہ مسلسل چکر اور قے اور کانوں میں شدید شور کی شکایت ایلوپیتھک ادویات لینے کے باجود سنبھلنے میں نہیں آرہی ۔
کےلئے دوا لے چکا ہے جس سے اسے شفاء ہوئی تھی۔اب وہ اپنے والد صاحب کےلئے نسخہ لیناچاہتا ہے ۔اسکا کہنا تھا کہ وہ باہر ملک سے صرف اپنے والد کی صحت کے پیش نظر پاکستان آیا ہے اور اپنے والد کی تکلیف کو دیکھ کر بہت پریشان ہے ۔نوجوان نے بتایا کہ اسکے والد خود ایک ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں اور بطور جنرل پریکٹیشنر اپنے فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور دو سال قبل ریٹائر ہوئے ہیں ۔اسوقت انہیں یہ مسئلہ ہے کہ کانوں میں شدید شور کا احساس ہے اور شدید اور مسلسل چکروں اور مختلف وقفوں سے قے کی شکایت ہے اور یہ کیفیات بہتر ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں ۔ اس مقصد کےلئے ڈاکٹر عبدالستار صاحب کو کئی سپیشلٹس اور نیورو فزیشن کو دکھایا جا چکا ہے مگر وقتی آرام آتا رہا ہے اور اب یہ حالت ہے کہ مسلسل چکر اور قے اور کانوں میں شدید شور کی شکایت ایلوپیتھک ادویات لینے کے باجود سنبھلنے میں نہیں آرہی ۔
اسکے بعد نوجوان نے کہا کہ سر! مجھے اللہ کے بعد ہومیوپیتھی
اور آپ پر پورا عتماد ہے اور میں نے اپنے والد صاحب کو ہومیوپتھک علاج کےلئے تیار
کر لیا ہے ۔لہذا آپ نسخہ تجویز کر دیجئے۔
میں نے عرض کی کہ شفاء منجانب اللہ ہے ۔میں اپنی طرف سے
بھرپور کوشش کرتاہوں باقی نتیجہ اللہ کے
ہاتھ ہے ۔رات کے قریب آٹھ بج رہے تھے ۔میں نے اسی وقت ہومیوپیتھک ادویات تجویز کیں اور کہا کہ کل شام مغرب تک
رپورٹ بھیجیں ۔
اگلے روز مقررہ وقت ڈاکٹر عبدالستار صاحب کے بیٹے نے بتایا کہ ابھی چکر اور الٹیا ں تو موجود
ہیں مگر کانوں میں محسوس ہونے والے شور میں کمی واقع ہوگئی ہے۔اب کی بار میں نے دوا کی
دوہرائی ہر دو گھنٹے بعد تجویز
کرتے ہوئے نسخہ جاری رکھنے ، تمام ایلوپیتھک ادویات بند کرنے اور اگلے روز پھر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی
۔کانوں میں شور کی کمی کی علامت نے مجھے تسلی دی کہ تجویز کردہ نسخہ بالکل ٹھیک ہے
اور شفاء کا عمل جاری ہوچکا ہے ۔صر ف دوا کی جلد جلد دوہرائی کی ضرورت ہے ۔
اگلے روز نوجوان نے
پھر رابطہ کیا اور بتایا کہ الحمدللہ چکر اور الٹیاں رک چکے ہیں اور کانوں میں شور
بھی کافی کم ہوگیا ہے میں نے ادویات جاری رکھنے اور اگلے روز پھر سے رپورٹ بھیجنے کی ہدایت کی۔
اگلے روز ڈاکٹر
عبدالستار صاحب نے خود مجھ سے بات کی اور
بتایا کہ وہ بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں ۔چکر ، الٹیاں مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں
اور کانوں میں شور شدید سے درمیانی حالت میں آچکا ہے ۔
ڈاکٹر صاحب نے
بتایا کہ چکروں کی کیفیت پچھلے چار سال سے وقتاً فوقتاً رہتی تھی۔اب پچھلے چھ ماہ
سے مستقل نوعیت اختیار کر گئے اور مختلف
سپیشلسٹس او ر نیورو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق مختلف ادویات لینے کے باوجود ہر
ہفتہ لازماً شدید دورہ آتا ہے جو پھر ادویات سے بھی قابو نہیں آتا ۔
اور اب اسی شدید دورہ کی کیفیت میں جہاں تمام ایلوپیتھک ادویات ناکام ثابت ہوئیں ہومیوپیتھی نے ڈاکٹر صاحب کو شدید حالت میں چند گھنٹوں کے اندر اندر سنبھال لیا۔الحمدللہ۔
علاج جاری ہے ۔ہدایت کی جاچکی ہے کہ ابھی صرف دورہ کی کیفیت
سے نجات ملی ہے ۔بیماری کو جڑ سے اکھیڑنے کےلئے
ایک معقول وقت درکار ہے جس میں مکمل رابطے میں رہ کر علاج کروانے کی ضرورت
ہے ۔ڈاکٹر صاحب کا کہنا ہے کہ جب تک آپ کہیں اور جیسے آپ کہیں میں علاج
کروانے کو تیار ہوں ۔
میں نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ آپ خود ایک ایلوپیتھک ڈاکٹر ہیں اور مختلف ڈاکٹرز
سے مشورہ کرچکے ہیں ۔ان تمام ڈاکٹرز کی آخر تشخیص کیا ہے کہ مرض کیا ہے ؟ ڈاکٹر
صاحب کہنے لگے کہ ڈاکٹرز نے یہی کہا
ہے یہ چکر چند ماہ بھی رہ سکتے ہیں یا کئی سال بھی ۔بس ادویات لیتے رہیں ۔صحیح معنوں میں کوئی
تشخیص نہیں ہوئی نہ کسی نتیجے پر پہنچے ۔نیند کی گولیاں ، وٹامن اور آگمینٹن اور
کچھ اور مخصوص ادویات ہی دیتے رہے اور علامتی علاج کی کوشش کی گئی ۔ بس۔
میں نے حیران ہو کر
پوچھا کہ ڈاکٹر صاحب میں تو ایک
ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہوں اور ہمارے ہاں نام نہاد مرض کے ناموں کی بجائے مریض کی مجموعی علامات لیتے ہوئے درست ادویات کی تشخیص کی جاتی ہےجب کہ ایلوپیتھک طریق علاج کا کام ہے کہ مرض کی تشخیص
کرے اور پھر علاج کرے تو آخر اتنے
ڈاکٹرز مرض کی تشخیص میں کیوں ناکام رہے
ہیں جب کہ آپ کے تمام ضروری ٹیسٹس بھی کروائے گئے ہیں اور رپورٹس نارمل ہیں ؟(قوت
سماعت بھی نارمل ہے )
ڈاکٹر صاحب کے پاس اس بات کا کوئی جواب موجود نہیں تھا ۔
میں نے عرض کی کہ علامات
کے ذریعے جو ہومیوپیتھک دوا آپ کےلئے
تجویز کی گئی ہے اسکی پروونگ بتاتی ہے کہ آپ کے کانوں کے درمیانی حصہ میں موجود
سیال مادہ کا یا تو توازن بگڑ گیا ہے یا
وہ اعصاب کمزور پڑ چکے ہیں جو کانوں سےتوازن کے احساس کو دماغ تک پہنچاتے ہیں ۔اس
کمزوری کے باعث یہ توزان کے احساس پر مبنی پیغام ذرا تاخیر سے پہنچنے لگتاہے جس کے
نتیجے میں انسان کو چکر آنے لگتے ہیں اور وہ اپنے توزان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔ اسے ایلوپیتھک طب مینیرز ڈیزیز(Meniere's Disease) کا
نام دیتی ہے ۔آپ اس پہلو پر بھی غور کرلیں ۔بہر حال ہمارے لئے تو علامات کے مجموعہ
کی بنیاد پر درست دوا کی تشخیص ہی کافی ہے
۔
یہ کیس 27 مارچ رات 10 بجے رپورٹ ہوا اور ادویات رات کے کسی
پہر میں شروع کی گئیں ۔28 مارچ شام 7 بجے
تک کانوں میں شور کی علامت میں کمی آ چکی تھی ۔29 مارچ سے شدید نوعیت کے چکر ،
الٹیاں مکمل طور پر ختم ہوچکے تھے اور کانوں میں شدید شور کا احساس یعنی ٹینائیٹس (Tinnitus)شدید درجہ سے کم ہو کر بہت خفیف ہو گیا تھا۔اور
آج یہ آرٹیکل لکھتے وقت 3اپریل رات 3بجے کا وقت ہے اور آج کے دن تک تقریباً چھ روز مکمل ہونے کو ہیں کہ ڈاکٹر عبدالستار
صاحب مکمل طور پرسکون حالت میں ہیں ۔الحمدللہ
یہاں جو باتیں قابل غور ہیں وہ درج ذیل ہیں ۔
ا۔انتہائی سرعت کے ساتھ ایمرجینسی حالت سے مریض کا باہر نکلنا۔
2۔علامات کے مجموعہ کی بنیاد پر دوا کا انتخاب جس نے ایلوپیتھک ڈاکٹر کی تسلی کےلئے انہیں انکے فن کے مطابق حقیقی تشخیص کی طرف بھی راہنمائی کی جس تک خود ڈاکٹر صاحب کے اقرار کے
2۔علامات کے مجموعہ کی بنیاد پر دوا کا انتخاب جس نے ایلوپیتھک ڈاکٹر کی تسلی کےلئے انہیں انکے فن کے مطابق حقیقی تشخیص کی طرف بھی راہنمائی کی جس تک خود ڈاکٹر صاحب کے اقرار کے
مطابق کوئی
ایلوپیتھک ڈاکٹر نہیں پہنچ پایا۔
3۔ہومیوپیتھک ادویات کی ایسی طاقتوں کا کمال جسے موجودہ
مادی سائنس ایک فراڈ ، دھوکہ اورمحض ایک
نفیساتی حربہ مانتی ہے ۔کیونکہ کسی بھی ہومیوپیتھک دوا کی 12 طاقت میں اس مادہ کا ایک بھی مالیکیول اس ہومیوپیتھک محلول میں ثابت نہیں ہوتا جس مادہ سے وہ دوا
بنائی گئی ہوتی ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ موجودہ مادی سائنس چونکہ مادہ پرست ہے اس لئے ہماری پوٹینٹائزڈ ادویات کے اندر مادہ کی غیر موجودگی اسے اس محلول کو دوا تسلیم کرنے سے انکاری بنا دیتی ہے ۔مگر یہ نہیں سوچتی کہ اگر یہ محلول محض ایک سادہ پانی ہے تو اسقدر کرشماتی کیونکر ثابت ہوتاہے ؟سچ تو یہ ہے کہ جہاں اس مادی سائنس کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے اس غیر مادی سائنس کا آغاز ہوتا ہے جسے مادہ پرستی کے خول سے باہر نکلے بغیر کبھی نہیں سمجھا جا سکتا۔
یہی وجہ ہے کہ موجودہ مادی سائنس چونکہ مادہ پرست ہے اس لئے ہماری پوٹینٹائزڈ ادویات کے اندر مادہ کی غیر موجودگی اسے اس محلول کو دوا تسلیم کرنے سے انکاری بنا دیتی ہے ۔مگر یہ نہیں سوچتی کہ اگر یہ محلول محض ایک سادہ پانی ہے تو اسقدر کرشماتی کیونکر ثابت ہوتاہے ؟سچ تو یہ ہے کہ جہاں اس مادی سائنس کی سوچ ختم ہوتی ہے وہاں سے اس غیر مادی سائنس کا آغاز ہوتا ہے جسے مادہ پرستی کے خول سے باہر نکلے بغیر کبھی نہیں سمجھا جا سکتا۔
ہومیوپیتھک کا فلسفہ
قریب دوسال سے اس محکم اصول پر کھڑا ہے کہ مجموعہ علامات کا رفع کرنا
درحقیقت علامات پیدا ہونے کی وجہ کو جڑ سے اکھیڑ پھینکتا ہے ۔چاہے وہ وجہ کتنی ہی
خفیہ کیوں نہ ہو۔
ایک تبصرہ شائع کریں