شفائے شافی شمارہ نمبر 4 دمہ


القرآن

ائے نبی  اپنی بیویوں اور اپنی  بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے  کہ اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ  لیا کریں ۔یہ زیادہ قریب ہے  کہ وہ پہچان لی جائیں تو انہیں ایذا نہ دی جائے ۔اور اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔
الاحزاب: 59


الحدیث

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: ائے اللہ مجھے معاف کر دے اور ائے اللہ ! مجھ پر رحم فرما اگر تو چاہے ۔
عزم کے ساتھ مانگے کیونکہ اللہ پر جبر کرنے والا کو ئی نہیں ۔
بخاری:حدیث نمبر 6339



قول ِ زریں

ہمارے زمانے میں تعلیم عام نہ تھی تو لوگ سچ بولتے تھے اور پورا تولتے تھے
ابن انشا


ہومیوپیتھک نسخہ جات

دمہ

آرسینک البم+کاربویج+اپی کاک+اینٹی مونیم ٹارٹ 30 ایک خوراک  ہر دو گھنٹے بعد
ہیپر سلف+کوکس  کیکٹی+کالی بائیکروم + گرائنڈیلیا+سپونجیا +ڈروسیرا30  ایک خوراک ہر دو گھنٹے بعد
فاسفورس+برائ اونیا 30 ایک خوراک ہر دوگھنٹے بعد
بلاٹا مدر ٹنکچر 10 قطرے گھونٹ پانی میں ملا کر دن میں تین بار
میگ فاس+کیکٹس 200 ایک خوراک صبح شام
ریومیکس+چیلی ڈونیم 200 ایک خوراک روزانہ
ڈلکا مارا+نیٹرم سلف 200 ایک خوراک روزانہ
انفلوئنزینم+بیسی لینم+ڈفتھرینم+ہائیڈروسیانک ایسڈ 200 ایک خوراک روزانہ
میڈورائینم +تھوجا 200 ہفتہ میں ایک بار
ٹیوبر کیولینیم 200 ہفتہ میں ایک بار

خاکسار ایک لمبے عرصہ سے دمہ کے بے شمار کیسز کوبفضل اللہ تعالی ٰ  پورے اعتماد کے ساتھ  نہایت کامیابی کے ساتھ ڈیل کرتا چلا  آرہا ہے ۔بروقت اور مکمل  علاج اور  غذائی و ماحیولیاتی احتیاط کے ذریعہ دمہ کو ہومیوپیتھک علاج کے ذریعہ بفضل اللہ تعالی ٰ جڑ سے ختم کیا جاسکتا ہے ۔اٹک سے تعلق رکھنے والے میرے دوست  ہومیوپیتھک ڈاکٹر شاہد قاسمی صاحب کی اہلیہ محترمہ کو ایک بار دمہ کی تکلیف تھی ۔ڈاکٹر صاحب بذات خود ایک نہایت قابل ڈاکٹر ہیں ۔اہلیہ کی طبیعت اسقدر بگڑی کہ سانس لینا محال ہو گیا۔میں اسوقت بیرون ملک تھا۔جب کوئی دوا کارگر ثابت نہ ہوئی تو ڈاکٹر صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا ۔بہت پریشان تھے۔ میں نے اس وقت ان کی مسز کےلئے کیکٹس 200  تجویز کی جسے لیتے ہی ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ دیکھتے ہی دیکھتے سنبھل گئیں ۔الحمدللہ۔ڈاکٹر صاحباس دوا کی تجویز اور فوری تاثیر  پر بہت حیران تھے اور اکثر اس بات کو یاد کر کے دوہراتے رہتے ہیں اور اب اپنی پریکٹس میں بھی اس دوا کے حیرت انگیز اثرات  مشاہدہ کر چکے ہیں۔

یہاں یہ نسخہ جات صرف اس مقصد کےلئے تجویز کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ لوگ جن کو ہومیوپیتھی پر یقین نہیں ہے مگر ہر طرف سے مایوس ہیں یا مناسب ہومیوپیتھک علاج سے محروم ہیں  وہ ایک بار خاکسار کے ان سالہا سال  کے تجربات پر مبنی نسخہ جات کو آزما کر دیکھیں ۔ممکن ہے  آرام ملنے پر وہ بھی دیگر بے شمار لوگوں کی طرح ہومیوپیتھی جیسی نعمت کی زبردست تاثیرات کے قائل ہوجائیں اور پھر مستند ہومیوپتھک ڈاکٹر سے اپنے مزاجی علاج کے ذریعے اس ضدی مرض سے نجات پا سکیں ۔آمین

نوٹ: مدت نسخہ ۔ ایک ہفتہ ۔مدت نسخہ سے ہر گز تجاوز مت کریں ۔سیلف میڈیکشن  سے مکمل اجتناب کیجئے ۔آرام آنے یا نہ آنے کی صورت میں مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے رابطہ کیجئےتاکہ دونوں صورتوں میں آپکے مسئلہ کی حقیقی نوعیت و کیفیت کو سامنے رکھتے ہوئے   آپکی بہترین راہنمائی کی جاسکے کیونکہ کیس کو مکمل شفاء سے ہمکنار کرنے کےلئے مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر  کا کوئی نعم البدل نہیں اور نہ  کوئی نسخہ مزاجی علاج کا نعم البدل ہے ۔

اگر آپ ایلوپیتھک علاج پر ہیں تو ایلوپیتھک علاج کو جاری رکھتے ہوئے ہی یہ نسخہ استعمال کیا جا سکتا ہے ۔اس نسخہ کا ایلوپیتھک ادویات کے ساتھ کوئی تصاد م نہیں ۔البتہ واضح فرق محسوس ہونے پر مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے باقاعدہ علاج  کے ذریعے  ایلوپیتھک ادویا ت و ان ہیلر وغیرہ سے بتدریج نجات مل جاتی ہے ۔
نسخہ ، پرہیز اورغذا سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات کےلئے  واٹس ایپ نمبر پر   پیر تا ہفتہ دن 12 بجے تک اپنا آڈیو یا ٹیکسٹ پیغام چھوڑدیجئے۔آپ کو مغرب سے پہلے راہنمائی مل جائے گی۔انشا اللہ



کامیاب کیسز کی شہادتیں

انڈین ڈاکٹر پنکھج کمارمشرا کی طرف سے موصول ہونے والی شہادت



غذا اور غذائیت

ادرک

تاثیر گرم اور تیز ہوتی ہے ۔ہاضمہ بہتر بناتی ہے اور بھوک پیدا کرتی ہے ۔پیاس کی شدت کو کم کرتی ہے ۔بواسیر میں مفید ہے ۔اسکے استعمال سے بلغم ختم ہوتی ہے اور دمے  میں فائدہ مند ہے ۔آواز صاف کرتی ہے ۔جن بچوں کو دودھ ہضم نہ ہوتا ہو او ربچہ دودھ پیتے ہی اُلٹ دے تو دو بوند ادرک کے رس میں چار بوند شہد ملا کر ہر بار دودھ پلانے سے پہلے چٹانا مفید بیان  کیا جاتا ہے ۔


زبان و ادب



حالات حاضرہ

وٹامن ڈی کی کمی ممکنہ طور پر نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے موت کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

کوئین ایلزبتھ ہاسپٹل فاؤنڈیشن اور ایسٹ اینگیلا یونیوروسٹی کی اس تحقیق کے نتائئج سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کی شدت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جہاں سورج کی روشنی زیادہ ہوتی ہے وہاں اموات کی شرح نسبتاً کم ہے جبکہ وہ ممالک جہاں موسم سرما اور بہار میں سورج کی روشنی سے زیادہ وٹامن ڈی حاصل نہیں ہوتا، ان میں اموات کی شرح زیادہ ہے، جیسے اٹلی اور اسپین، جہاں کے شہریوں میں وٹامن ڈی کی کمی کا مسئلہ عام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذا (جیسے مچھلی، پنیر، انڈے کی زردی اور کلیجی)اور سپلیمنٹ کے ذریعے بھی دوران خون میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھایا جاسکتا ہے، جبکہ یہ وٹامن ہڈیوں، مسلز اور مدافعتی نظام کی صحت کے لیے مفدی ہے اور اس مدافعتی ردعمل کی ششدت کو کم کرسکتا ہے جو کووڈ 19 کی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے۔
بحوالہ ڈان نیوز


طالب دعا
ہومیوپیتھک ڈاکٹر عدنان جاوید (ڈی۔ایچ۔ایم۔ایس)
ماہر امراض حاد،  دیرینہ پیچیدہ(نفسیاتی و جسمانی ) و ایمرجینسیز
ایم ایس سی نفسیات(جاری)
ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس
بانی شفائے شافی ہومیوپیتھک ہیلتھ کئیر سسٹم
اعوان ٹاون، ملتان روڈ، لاہور، پاکستان
واٹس ایپ: 03078888728


0/Post a Comment/Comments